میرے ماموں کی ایک بیٹی ہے جس کا نام زار ہ ہے ۔ ماموں زارہ کی شادی کرنے کے لیے بے تاب تھے ۔ وہ
کہانیاں
میری ماں بہت خوبصورت تھی ،ابورکشہ ڈرائیورتھے ،غربت اوراپنی خواہشات کے لیے ایک دن امی علی نامی شخص کے ساتھ چکر چلاکرہمیں چھوڑ کرچلی گئیں
سمیر تم ہمیشہ ہی ایسا کرتے ہو وہ چیختے ہوۓ بولی ۔ سمیر چونکتے ہوۓ ارے اب میں نے کیا کر دیا آپ کچھ نہیں
مس عائشہ ﺍﯾﮏ ﭼﮭﻮﭨﮯ ﺳﮯ ﺷﮩﺮ ﻣﯿﮟ ﭘﺮﺍﺋﻤﺮﯼ ﺍﺳﮑﻮﻝ ﮐﻼﺱ 5 ﮐﯽ ﭨﯿﭽﺮ ﺗﮭﯿﮟ۔ﺍﻥ ﮐﯽ ﺍﯾﮏ ﻋﺎﺩﺕ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﻭﮦ ﮐﻼﺱ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ
ایک بھائی کا سوال یہ ہے کہ سالی کیساتھ نکاح کرنے سے بیوی کا نکا ح ٹوٹ جاتا ہے جو پہلی نکاح میں تھی سالی
بچے کو جنم دیتے ہوئے بائیس سالہ لڑکی کا دل ایک گھنٹے کے لئے دھڑکنا بند ہوگیا، بالآخر ڈاکٹروں کی مسلسل کوشش سے ہوش میں
نعیمہ بہت چنچل سی لڑکی تھی۔ ایسی کہ ہر ایک کو ہنس کو بلانے والی۔ اخلاق ایسا کہ پہلی گفتگو میں ہی دل میں اتر
ملیحہ کو جو بھی دیکھتا دیکھتا ہی رہتا تھا چار بھا ئیوں کی اکلو تی بہن تھی اس کے سب ناز نخرے اٹھاتے تھے وہ
آرٹیکلز گھر سے بھاگی ہوئی عائشہ کی کہانی (دل کو لہو کے آنسوں رلانے والی کہانی ) ایک روز جب عائشہ سکول پڑھانے گئی تو
کچھ دن پہلے اسکے موبائل پر انجانے نمبر سے کال آنے لگی. اس نے یہ سوچ کر کہ کسی دوست یا جاننے والی کی کال
لات اچھے نہ ہو تو سر اُٹھا لیجئے۔ حالات اچھے ہو جا ئیں تو سر جھکا لیجئے۔ ما یوسی ایک دلدل ہے آپ اس میں
میری ایک بہن تھی جس کا نام نمرہ تھا نمرہ اور میں دو بہن بھائی تھے والد صاحب فو ت ہوچکے میری بہن میٹرک کے
نہایت پاک باز، وہ نوجوان ٹوپیاں اور ٹوکریاں بنا کر بیچتا تھا، ایک دن بازار میں ٹوپیاں بیچتے بیچتے بادشاہ کے محل کیطرف نکل پڑا۔
نکاح کا بندھن جتنا مضبو ط ہے اتنا ہی یہ بندھن نازک بھی ہے اسلام میں ایسے گناہوں کی نشاندہی کی گئی ہے جو کہ
خوشی کا وقت بھی گزر جاتا ہے دکھ کی گھڑی بھی لیکن آپ کا استعمال کیا گیا ہو ، آپ کو دھوکہ دیاگیا ہو، آپ
خوشی کا وقت بھی گزر جاتا ہے دکھ کی گھڑی بھی لیکن آپ کا استعمال کیا گیا ہو ، آپ کو دھوکہ دیاگیا ہو، آپ
صفی اللہ ایک متوسط الحال نوجوان تھا ۔ا س کے ماں باپ مرچکے تھے۔ اس کی کوئی اولادبھی نہیں تھی صرف وہ تھااوراس کی خوبصورت
اس کو پیسوں کی ضرورت تھی اور مجھے اس کے جسم کی ، میرے اندر کا شیطان پوری طرح جاگ چکا تھا جب میں کمرے
تم چاہتی کیا ہو کیوں ہر روز تماشہ لگا کر بیٹھ جاتی ہو۔کچھ احساس ہے تم کو میں کس اذیت سے گزرتا ہوں۔ فراز چلاتے
میری زندگی کی ایسی کہانی جو آج اس معاشرے میں عام ہوتی جارہی سنانا چاہتی ہوں ایک ایسی داستان جو روز میری روح کو گھائل